Images

Afsoos




جانا دل کا شہر  افسوس   کا ہے
تیرا میرا سارا سفر افسوس کا ہے

کس  چاہت  سے  زہر  تمنا  مانگا  تھا
اور اب ہاتھوں میں ساغر افسوس کا ہے

اک دھلیز پہ جا کر دل خوش ہوتا تھا
اب تو شہر میں ہر اک در افسوس کا ہے

ہم نے عشق گناہ سے برتر جانا تھا
اور دل پر پہلا پتھر  افسوس  کا ہے

دیکھو اس چاہت کے پیڑ کی شاخوں پر
پھول اداسی کا ہے، ثمر افسوس کا ہے

کوِِئ  پچھتاوا  سا پچھتاوا  ہے  فراز
دکھ کا نہیں افسوس،  افسوس کا ہے

0 comments: